لکھنؤ(ایم این این) درگاہ اعلیٰ حضرت سے وابستہ تنظیم آل انڈیا مسلم جماعت کے قومی صدر مولانا شہاب الدین رضوی بریلوی نے رام چریت مانس پر سوامی پرساد موریہ اور چندر شیکھر جی کے ذریعہ دیے گئے بیانات پراپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے مسلمان ان بیانات سے اختلاف کرتے ہیں، کسی مذہب کی مذہبی کتابوں پر تبصرہ یا تنقید کو جائز نہیں سمجھتے ۔ قرآن شریف میں کہا گیا ہے کہ مذہبی چیزوں پر تنقید نہ کی جائے، اسلام کے پیروکار اس پر پوری طرح عمل کرتے ہیں۔
مولانا نے کہا کہ رام چریت مانس کروڑوں لوگوں کے عقیدے اور عقیدت کی کتاب ہے، اس پر کسی بھی طرح سے تنقید کرنا درست نہیں ہے، اگر سماج وادی پارٹی کے لیڈر سوامی پرساد موریہ اور ایس پی صدر مسٹر اکھلیش یادو سمجھتے ہیں کہ اتر پردیش کے مسلمان ایسے بیانات سے خوش ہوں گے، توپھر یہ ان کی غلط فہمی ہے، وہ اپنی غلط فہمی کو اپنے ذہن سے نکال دیں۔
مولانا نے سوال کیا کہ اکھلیش یادو نے اپنے لیڈر کو اس مذہبی کتاب کی توہین کرنے کی اجازت کیوں دی اور اگر انہوں نے اجازت نہیں دی تو کل میٹنگ کے دوران انہیں ڈانٹا کیوں نہیں؟ ہم سمجھتے ہیں کہ اس کتاب کی توہین کے پیچھے اکھلیش یادو کا ہاتھ ہے اور اگر نہیں تو انہیں کھل کر سامنے آنا چاہئے اور سوامی پرساد موریہ کا بیان واپس لینا چاہئے۔مولانا نے مزید کہا کہ ہمیشہ اندیشہ ہے کہ مستقبل میں ایس پی لیڈران اسلام کی مقدس کتاب پر تبصرہ کرنا شروع نہ کریں، اگر ایسی صورت حال پیدا ہوتی ہے تو اکھلیش یادو کیا کریں گے۔ ہم اکھلیش یادو جی سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ سوامی پرساد موریہ کے بیان کو واپس لیں اور ملک سے معافی مانگیں۔