پٹنہ: مورخہ 29 مئی 2023روزسوموار کومدھو پور ، ضلع دیوگھر جھارکھنڈ میں دارالقضاءکے قیام کے موقع پر ایک عظیم الشان اجلاس عام کا انعقاد امیر شریعت بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ حضرت مولانا سید احمد ولی فیصل رحمانی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حضرت امیر شریعت مد ظلہ نے فرمایا کہ جس طر ح ہم زبان سے اللہ کا کلمہ پڑھنے میں متحد ہیں اسی طرح عمل اور یقین میں بھی متحد رہیں ۔ اور ایمان و عمل کے اتحاد کا تقاضہ یہ ہے کہ ہم سب اپنی زندگی کے ہر محلہ میں اللہ اور اس کے رسول کے حکم کو تلاش کریں اور اس پر مطمئن ہوں ۔آپ نے فرمایا کہ ہر معاشرہ میں امن و سکون کا رہنا ضروری ہے اور امن و سکون کے قیام کے لیے معاشرہ میں انصاف کا ہونا لازمی ہے ۔اور یہ انصاف اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مطابق ہی ممکن ہو سکتا ہے ۔ تنازعات کا ہونا فطری ہے ، مگر تنازعا ت کی صورت میں اس کواللہ او ر اس کے رسو ل کے حکم کے مطابق حل کرنا ہی اسلام کا تقاضہ اور اسلاف کا طریقہ ہے ۔ اس لیے اپنے ہر مسئلہ کے حل کے لیے دارالقضاء سے رجوع کریں، اس لیے کہ دارالقضاءانصاف کا گھر ہے ۔اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ کم خرچ میں کم وقت میں آپ اپنے معاملہ کا حل کر ا سکتے ہیں۔آپ نے کہا کہ امارت شرعیہ کے دارالقضاءکا نظام سو سال سے بغیر کسی طاقت اور بغیر کسی پولیس کے چل رہا ہے اور لوگ اس کے فیصلہ کو مان رہے ہیں ۔ اب تک لاکھوں مقدمات کے فیصلے ہو چکے ہیں، لیکن کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا جس میں فریقین نے اس کے فیصلے کو نہ مانا ہو ۔ ایک دو مقدمہ میں کسی ایک فریق نے امارت شرعیہ کے فیصلہ کو ماننے سے انکار کر دیا تو ایمانی حمیت والوں نے اور پورے گاؤں والوں نے کہا کہ یہ قرآن و حدیث کا فیصلہ ہے اگر نہیں مانیں گے تو ہم بائیکاٹ کر دیں گے ۔اس پر فریق فیصلہ ماننے پر مجبور ہو گئے ، گرچہ امارت شرعیہ کے پاس فیصلہ نافذ کرانے کی بظاہر کوئی قوت نہیں ہے لیکن ایمانی قوت آج بھی مسلمانوں کے دلوں میں پیوست ہے جو ایک ایمان والے کو دارالقضاءکا فیصلہ ماننے پر مجبور کرتا ہے۔لہٰذا ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے سماج میں دیکھیں اور دو بھائیوں کو آپس میں جوڑنے کی فکر کریں۔
آپ نے کہا کہ امارت شرعیہ اسی مقصد کے لیے دارالقضاءکے نظام کووسعت دے رہی ہے تاکہ تمام مسلمانوں کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی کا حل کتاب و سنت کی روشنی میں تلاش کرنا آسان ہو جائے ۔ دارالقضاءآپ کے مشکلات کو حل کرنے کا مرکز ہے ۔ قاضی شریعت مرکزی دارالقضاءامارت شرعیہ مولانا محمد انظار عالم قاسمی صاحب نے کہا کہ ہم اور آپ یہاں جس جلسہ میں جمع ہوئے ہیں، اس کا تعلق نظام قضاء سے ہے ، جس طرح دنیا میں حکومت کے بہت سارے شعبے ہوتے ہیں ، اسی طرح ایمان کے بہت سارے شعبے ہیں ، انہیں میں سے ایک شعبہ قضاء کا ہے ، اللہ تعالیٰ نے قرآن میں حکم دیا ہے کہ اگر تمہارے درمیان کوئی نزاع ہو جائے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرو ، یہی وجہ تھی کہ صحابہ کرام جب بھی کوئی اختلاف ہوتا تو فوراً حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے اور اپنے معاملہ کو حل کراتے۔لیکن جب اسلام کا دائرہ بڑھا اور دور دور تک اسلام پھیلا اور براہ راست حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر معاملات حل کرانے میں دشواری پیش آنے لگی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ صحابہ کرام کو تربیت دی اور مختلف علاقوں میں صحابہ کرام کو قاضی بنا کر بھیجا۔ امارت شرعیہ اسی سنت نبوی پر عمل کرتے ہوئے مختلف علاقوں میں دارالقضاء قائم کر رہی ہے ۔مولانا سہیل اختر قاسمی نائب قاضی شریعت مرکزی دارالقضاءنے کہا کہ امارت شرعیہ کی بنیاد کلمہ لا الٰہ الا اللہ پر ہے ،امارت شرعیہ صرف کسی تنظیم کا نام نہیں ہے ، بلکہ ہر کلمہ گو انسان امار ت شرعیہ کا حصہ ہے ، یہاں کسی مسلک کا کوئی امتیاز نہیں ہے۔ انہوں نے جھارکھنڈ میں امارت شرعیہ کی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امارت شرعیہ نے جھارکھنڈ میں بہت کام کیا، میں خود جھارکھنڈ کا رہنے والا ہوں ، میں یہاں کے حالات سے واقف ہوں ، جھارکھنڈ کے آدی باسیوں نے محنت کی اور تعلیمی میدان میں آگے بڑھے تو آج حکومت ان کے ہاتھ میں ہے ہم سے پیچھے رہنے والی قوم جب تعلیمی میدان میں آگے بڑھی تووہ ہم سے آگے بڑھ گئے اور ہم پیچھے رہ گئے ۔اس لیے امارت شرعیہ تحریک چلا رہی ہے کہ ہم اپنے بچوں کو تعلیمی میدان میں آگے بڑھائیں،آپ سب سے پہلے اپنے بچوں کو مکتب میں پڑھائیں، تاکہ وہ دیندار بن کر دنیاوی تعلیم میں آگے بڑھیں اور وہ کسی بھی حالت میں اپنے دین کا سودا نہ کریں۔ آپ اپنے بچوں کو پہلے مسلمان بنائیے اور اس کے بعد ہر میدان میں اپنے بچوں کو بھیجیں۔ آج ہمارے سماج میں مسلم ڈاکٹر، مسلم پروفیسر، مسلم آفیسرز،مسلم انجینئر وغیرہ کی بھی ضرورت ہے۔امارت شرعیہ آپ کی ہے، آپ امارت شرعیہ کو کسی بھی موقع پر آواز دیں ، آپ ایک قدم بڑھائیں ، امارت شرعیہ آپ کی طرف دس قدم بڑھائے گی۔
ان کے علاوہ قاضی شاہد صاحب قاضی شریعت دارالقضاءدھنباد، مولانا مفتی ہارون رشدی صاحب مدھو پور، مولانا عبد المعید صاحب ناظم مدرسہ ندوۃ الاصلاح پھکبندی ، مولانا رضوان اللہ صاحب ناظم جامعہ ریاض الصالحات مدھو پور، مولانا قطب الدین صاحب مدھو پور، مولانا افروز سلیمی صاحب معاون قاضی شریعت دارالقضاءجمشید پور نے بھی دارالقضاءکی اہمیت و ضرورت ، امارت شرعیہ کی خدمات اور اصلاح معاشرہ کے مختلف موضوعات پر خطاب کیا اور امارت شرعیہ کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے اکابر نے امارت شرعیہ کو قائم کر کے ہمیں وہ طریقہ دے دیا ہے کہ ہم شریعت و طریقت کے جامع بن جائیں اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس نظام سے فائد ہ اٹھائیں۔جلسہ کا آغاز مولانا شمس الحق قاسمی قاضی شریعت دارالقضاءگریڈیہہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، جب کہ نعت شریف مولانا یعقوب صاحب مدرسہ رشید العلوم بھنڈاری ڈیہہ گریڈیہہ نے پیش کی ۔اس موقع پرنوجوان عالم دین اور مرکزی دارالقضاءامار ت شرعیہ کے تربیت یافتہ مولانا محمد عمران قاسمی کو حضرت امیر شریعت نے دارالقضاءمدھو پور ، ضلع دیوگھر کا قاضی مقرر کرتے ہوئے ان کے سر پر دستار قضا باندھی اور انہیں حلف دلایا۔آپ نے قاضی موصوف کو سند قضاعطا کی اور انہیں نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ ہر معاملہ پر مکمل غور و فکر کریں ، کسی شریف کی حمایت ان کی شرافت کی وجہ سے اور کمزور پر ظلم ان کی کمزوری کی وجہ سے نہ کریں۔اورمیں ان کو تمام ظاہری اور باطنی معاملات میں اللہ کی اطاعت اور اللہ سے ڈرنے کا حکم دیتا ہوں،نیز مامورات کو بجالانے اور منہیات سے بچنے کی تاکید کرتا ہوں۔اللہ ہی توفیق دینے والا اور معین و مددگار ہے۔آخر میں حضرت امیر شریعت کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔