امریکا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سابق صدر پر فرد جرم عائد ہوئی اور ان کے خلاف فوجداری الزامات پر مقدمہ چلے گا
نیویارک،:امریکی ریاست نیویارک کی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فرد جرم عائد کردی، انہیں 2016 میں انتخابی مہم کے دوران ایک پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلزکو اپنے جنسی تعلقات پر خاموش رہنے کے لئے رقم دینے کے الزام میں مقدمہ کا سامنا ہے،امریکا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سابق صدر پر فرد جرم عائد ہوئی اور ان کے خلاف فوجداری الزامات پر مقدمہ چلے گا، ٹرمپ اور ان کے حامیوں نے فرد جرم عائد کئے جانے کو سیاسی انتقام اور انتخاب میں مداخلت قرار دیا ہے، انہوں نے پراسیکیوٹرز اور ڈیموکریٹس کے اپنے حریف پر الزام عائد کیا تاہم ان کا کہنا ہےکہ یہ حربہ ناکام ہوگا۔
منگل کے روز سابق صدر کی گرفتاری کا امکان ہے ، ٹرمپ کے وکلاء کا کہنا ہے کہ سابق صدر اس وقت فلوریڈا کی اپنی رہائشگاہ پر موجود ہیں اور وہ منگل کو عدالت میں سرنڈر کریں گے ، امریکی صدر جوبائیڈن نے ٹرمپ کیخلاف فیصلے سے متعلق تبصرہ کرنے سے انکار کردیا ہے جبکہ امریکی اسپیکر پارلیمنٹ نینسی پیلوسی کا کہنا ہے کہ کوئی بھی قانون سے بالا نہیں ہے ، ٹرمپ کے ایک وکیل جو ٹیکوپینا کا کہنا ہے کہ سابق صدر کو ہتھکڑی نہیں لگائی جائے گی تاہم یہ لوگ انہیں ایک ملزم کی طرح لے جانے کی کوشش کریں گے ،ٹرمپ کے وکیل کا کہنا تھا کہ سابق صدر نے اعتراف جرم نہیں کیا ہے اور اس بات کا کوئی امکان نہیں کہ وہ معافی کی ڈیل کرلیں گے ۔
سابق صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کہا ہے کہ ان لوگوں نے میرے خلاف جعلی،جھوٹا اور بدنامی پر مبنی الزام عائد کیا ہے کیوں کہ میں امریکی عوام کیلئے کھڑا ہوں، انہیں معلوم ہے کہ مجھے نیویارک میں مقدمے کے دوران شفاف ٹرائل کا حق نہیں ملے گا ، ٹرمپ کے وکیل کا کہنا ہے کہ سابق صدر کو عدالت کے حکم پر حیرانی ہوئی ہے تاہم وہ اس کیخلاف لڑائی کیلئے پوری طرح تیار ہیں ،عدالتی فیصلے کے بعد 76 سالہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی انتخاب میں حصہ لینے کے حوالے سے نیا موڑ آیا ہے جس میں ٹرمپ دوبارہ صدر بننے کے لئےامیدوار ہیں۔ری پبلکن کے سابق صدر کو کئی الزامات کا سامنا کرنا پڑا جس میں دو مرتبہ مواخذہ، امریکی کپیٹل پر حامیوں کے حملے سے لے کر حساس دستاویزات کی نجی دفتر سے برآمدگی شامل ہے تاہم انہیں 44 سالہ سابق پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز سے تعلقات پر فرد جرم عائد ہوئی ہے۔
نیویارک کے مین ہیٹن ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے دفتر نے تصدیق کی کہ انہوں نے ٹرمپ کے وکیل سے جمعرات کو رابطہ کیا تھا تاکہ نیویارک میں گرفتاری کےلئے خود کو حوالے کریں اور ان پر عائد کئےگئے جرائم بھی اسی وقت بتائے جائیں گے۔سی این این نے رپورٹ کیا کہ انہیں کاروباری فراڈ سے متعلق 30 الزامات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اسٹورمی ڈینئلز نے بیان میں کہا کہ ’مجھے بہت زیادہ پیغامات موصول ہو رہے ہیں جن کا میں جواب نہیں دے سکتی اور میں اس میں کودنا بھی نہیں چاہتی‘۔سابق صدر نے گرفتاری کی صورت میں اپنے حامیوں کو احتجاج کی کال دی تھی اور خبردار کیا تھا کہ یہ انتہائی خطرناک ہوگا اور اس سے ملک کو بحران کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ان کے بیان پر نیویارک میں احتجاج کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا لیکن گرینڈ جیوری پینل نے ان کے خلاف سماعت جاری رکھی اور فرد جرم عائد کیا۔نیویارک کے ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کے باہر میڈیا بھی جمع ہوا جہاں ٹرمپ مخالف مظاہرین بھی موجود تھے لیکن صورت حال معمول کے مطابق تھی۔
جیوری نے ٹرمپ کے سابق وکیل مائیکل کوہین کا بیان بھی ریکارڈ کروایا تھا اور انہوں نے 2019 میں کانگریس کو بتایا تھا کہ انہوں نے ٹرمپ کی جانب سے اسٹورمی ڈینیئلز کو ادائیگی کی تھی اور بعد میں واپس ہوئے تھے۔ پروسیکیوٹرز کا مؤقف تھا کہ چیک باقاعدہ طور پر رجسٹر نہیں تھے اور جیوری سے کہا گیا تھا کہ وہ اس چیز کو دیکھیں کہ ممکنہ طور پر ٹرمپ کو فائدہ پہنچانے کے لئے استعمال کیا ہو تاکہ ان کے خلاف اسکینڈل ختم ہو۔