حیدرآباد(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک) ریاستی حکومت اقامتی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کےلئے معیاری سہولتوں کی فراہمی کے لئے اقدامات کر رہی ہے اور اس کے بہترین نتائج برآمد ہورہے ہیں لیکن حکومت کو سرکاری اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کو بھی معیاری تعلیم کی فراہمی کے سلسلہ میں اقدامات کرنے چاہئے ۔سیاست نیوزکی خبر کے مطابق قائد ایوان مقننہ مجلس اتحادالمسلمین جناب اکبر الدین اویسی نے آج مختلف محکمہ جات بالخصوص محکمہ اسکولی تعلیم و اعلیٰ تعلیم کے مطالبات زر پر مباحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سرکاری اسکولوں میں جہاں 28 لاکھ طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں ان کے لئے بھی معیاری سہولتوں اور اساتذہ کی فراہمی کے اقدامات کئے جانے چاہئے ۔
انہوں نے پرانے شہر میں موجود سرکاری اسکولوں کو اڈاپٹ کرنے کی پالیسی روشناس کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم کی جانب سے اگر اس سلسلہ میں پالیسی اختیار کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں پرانے شہر میں اسکولی تعلیم اور سرکاری اسکولوں کی حالت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
گورنر تلنگانہ کے پاس زیر التواء جامعات میں تقررات کے بل کے متعلق اکبر الدین اویسی نے ان سے اپیل کی کہ وہ برائے مہربانی جامعات میں تقررات کے لئے ایوان کی جانب سے منظور کئے گئے بل کی منظوری کے ذریعہ ریاست کی سرکاری اور خانگی جامعات میں تقررات کی راہ ہموار کریں۔ انہو ںنے اساتذہ کی مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کے علاوہ جونیئر کالج اور ڈگری کالج میں لکچررس کی آسامیوں پر تقررات کی جانب سے توجہ مبذول کرواتے ہوئے کہا کہ عارضی انتظام کرتے ہوئے جو تعلیم کی فراہمی عمل میں لائی جا رہی ہے اس کے نتائج کوئی مثبت نہیں ہیں اسی لئے حکومت کو جلد اس سلسلہ میں اقدامات کرنے چاہئے ۔ جناب اکبر الدین اویسی نے ریاست میں معیاری تعلیم کی فراہمی کے لئے مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ تعلیم اور اسکولی تعلیم کو بہتر بنانے کے لئے حکومت کو محکمہ تعلیم کے بجٹ میں اضافہ کرنا چاہئے تاکہ تعلیمی ترقی کے ذریعہ تمام طبقات کو یکساں ترقی کا موقع فراہم کیا جاسکے۔انہوں نے ریاست میں اسکول‘ جونیئر کالجس ‘ ڈگری کالجس ‘جامعات میں مخلوعہ جائیدادوں کی تفصیل پیش کی اور جامعات میں غیر تدریسی عہدوں پر فوری طور پر تقررات کو یقینی بنانے کے اقدامات کی جانب توجہ مبذول کرواتے ہوئے مخلوعہ جائیدادوں کی نشاندہی کی۔