ہاؤسنگ اور شہری امور اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری کا ترکی کے عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی
نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک)ہاؤسنگ اور شہری امور اور پیٹرولیم اور قدرتی گیس کے مرکزی وزیر ہردیپ سنگھ پوری نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے آج ماحولیات اور موسمیاتی پائیداری سے متعلق ورکنگ گروپ کی پہلی میٹنگ میں جی 20 ممالک، مہمان ممالک، بین الاقوامی تنظیموں اور دیگر معززین کے مندوبین کا بنگلورو میں ہندوستان کی جی 20 صدارت کے تحت خیرمقدم کیا۔
جناب پوری نے ترکی کے عوام کے ساتھ ان کے دکھ اور مشکل کی گھڑی میں یکجہتی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ترکی میں ہونے والے نقصانات کے حوالے سے غمزدہ ہے، اور ضرورت کے اس وقت میں ہر ممکن انسانی اور طبی امداد جاری رکھے گا ۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا بھر کے لوگوں اور لیڈروں کی طرف سے ترکی کو ہمدردی کا اظہارزبردست طریقے سے اس بات کی یاد دلاتاہے کہ یہ مشترکہ انسانی اقدارہیں جو ہم سب کو آپس میں جوڑتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسی جذبے کے تحت تمام مندوبین یگانگت کے عالمگیر احساس کو فروغ دینے کے لیے یکجاہوئے ہیں ، جو اس سال کے جی 20 تھیم ‘واسودھیئو کٹمبکم – ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل’میں بیان کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ، اب، پہلے سے کہیں زیادہ، یہ ضروری ہوگیاہے کہ ہم اکٹھے ہوں اور ایک جامع، حوصلہ مندانہ اور عمل پر مبنی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کا عزم کریں جو فلاح اور خوشحالی کو فروغ دیتا ہے۔
ماحولیات اور آب و ہوا کی پائیداری کے پہلے ورکنگ گروپ کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے جناب پوری نے کہا کہ حیاتیاتی تنوع اور ماحولیات کی تنزلی کے نتائج زندگی کے تمام مراحل کو بہت مہنگااور پیچیدہ بنارہے ہیں ۔ آب و ہوا کی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع کے نقصان کے باہم مربوط معاملات سے نمٹنے کے لیے مربوط اورسوجھ بوجھ پرمبنی عالمی کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے جی 20 ممالک کی جانب سے پرعزم اور دور اندیش قیادت کی ضرورت ہوگی جو مجموعی طور پر دنیا کی جی ڈی پی کا 85فیصد، عالمی تجارت کا 75فیصد، اور عالمی آبادی کے دو تہائی حصہ پرمشتمل ہے۔ گلوبل ساؤتھ، خاص طور پر، جی 20 ڈائیلاگ کی طرف دیکھتا ہے اور ایک فوری اتفاق رائے چاہتا ہے جو ترقی پذیر ممالک کے لیے موسمیاتی بحران اور قرض کے بحران دونوں کو روکتا ہو۔
جناب پوری نے کہا کہ ہندوستان جنوبی دنیا کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے منفرد حیثیت کاحامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ آٹھ سالوں میں حکومت نے ‘ماحولیاتی انصاف’ کی وکالت کرتے ہوئے بہت سے تبدیلی کے اقدامات کیے ہیں۔ گلاس گو میں سی اوپی -26میں وزیر اعظم مودی کے پنچامرت ایکشن پلان کے جرأت مندانہ اعلان نے ہندوستان کو 2070 تک خالص صفر اخراج کرنے والا ملک بننے کا تصور پیش کیا ہے۔ یہ ترقی پذیر معیشت کی طرف سے کاربن کے اخراج کے عروج اور خالص صفر کاربن کی حیثیت کے درمیان تجویز کردہ سب سے کم مدتوں میں سے ایک ہے۔ جناب پوری نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان اس حقیقت کو واضح کر رہا ہے کہ معیشت اور ماحولیات ایک دوسرے سے متصادم نہیں ہیں، بلکہ حقیقت میں یہ دونوں، بنیادی طور پر ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہیں۔
ورکنگ گروپ میٹنگ کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب پوری نے کہا کہ اس سال کا ورکنگ گروپ جی 20 ممالک کو شرم الشیخ میں سی اوپی -27 اور اس سال مونٹریال میں منعقد ہونے والی حیاتیاتی تنوع کانفرنس کی سفارشات پر مبنی ایک ٹھوس روڈ میپ کے بارے میں سوچنے اور اسے اپنانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ورکنگ گروپ انسانی ذہنیت کو ملکی یہ سوچنے کے قابل بنائے گاکہ انسان قدرتی وسائل کامالک نہیں بلکہ ان کانگہبان ہے۔
ایک پائیدار طرز زندگی کو اپنانے کی اہمیت کی تصدیق کرتے ہوئے، جناب پوری نے کہا کہ اس بات سے ہماری حوصلہ افزائی ہوئی ہے کہ اس ورکنگ گروپ میں جن تین ترجیحی شعبوں پر بات کی جائے گی، وہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے لائف اسٹائل فار انوائرمنٹ (لائف) مشن کے ساتھ منسلک ہیں جن میں اس بات پر زور دیا گیا ہےکہ ماحول کی حفاظت اور اس کے تحفظ کے لیے قدرتی وسائل کے بے سوچے سمجھے اور تباہ کن استعمال کے بجائے معقول اور احتیاط پرمبنی استعمال کو ترجیح دی جائے ۔
جناب پوری نے کہا کہ ورکنگ گروپ جی 20 ممالک کے لیے لائیف ای تحریک کے بنیادی اصولوں کو اپنانے اور عالمی سطح پر پائیدار زندگی کو فروغ دینے کے لیے محرک ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں ہونے والی گفتگو کے اندرانصاف اورشفافیت کے عنصرکوداخل کرنے اور موسمیات سے متعلق مالی وسائل کی فراہمی کے عمل کو تیز کرنے اور باہمی تعاون کے اقدامات کو آگے بڑھانے کے لیے باہمی طور پر فائدہ مند آلات کے استعمال کو فروغ دینے کی صلاحیت ہے ۔
جناب پوری نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ ماحولیات اور آب و ہوا کی پائیداری کے ورکنگ گروپ کی افتتاحی میٹنگ میں ہونے والی بات چیت کے دوران سیکھے گئے اجتماعی تجربات اور حاصل کئے گئےنتائج سے ایک جرأت مندانہ، بصیرت والا روڈ میپ ترتیب دینے میں مدد ملے گی جسے جی 20 لیڈروں کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا ہے۔