علی گڑھ: شعبہ عربی،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے سابق استاد پروفیسر محمد راشد ندوی مرحوم کی یاد میں ان کے صاحبزدگان نے شعبہ کے سمینار لائبریری کو وسعت دیتے ہوئے ایک ہال تعمیر کرایا ہے جس کا افتتاح وائس چانسلر پروفیسر محمد گلریزکے ہاتھوں عمل میں آیا ۔وائس چانسلر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہماری یونیورسٹی اور شعبہ عربی کے لئے خوشی کا مقام ہے کہ راشد صاحب کے بچوں نے پوری تندہی اور لگن کے ساتھ اتنا بڑا تعمیری کام کیا ہے، ہم ان کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ پروفیسر گلریز نے مزید کہا کہ شعبہ عربی خاص طور سے زبان کے تعلق سے اپنا منفرد مقام رکھتا ہے اور صدر شعبہ قابل مبارکباد ہیں کہ ان کی صدارت میں شعبہ ترقی کے راستہ پر گامزن ہے۔اس سے قبل صدرشعبہ عربی پروفیسر محمد ثناء اللہ ندوی نے اپنے استقبالیہ کلمات میں شعبہ کی زریں تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے شعبہ کو جرمن فضلاء اور برطانوی اساتذہ کی خدمات حاصل رہی ہیں، جن میں سر فہرست پروفیسر آرنلڈ، پروفیسر ٹریٹن،پروفیسر اوٹواشپیز ہیں، بعد کے اساتذہ میں پروفیسر عبد العزیز میمنی، پروفیسر عبد العلیم، پروفیسر مختار الدین احمد آرزو، پروفیسر محمد راشد ندوی، پروفیسر سید محمد کفیل قاسمی،پروفیسر صلاح الدین عمری، پروفیسر مسعود انور علوی اوردوسرے اساتذہ نے اپنی دانشمندی وبصیرت سے اس شعبہ کی تعمیر وترقی میں نمایاں کردار ادا کیا۔
صدر شعبہ نے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی طرف سے شعبہ کو مختلف منصوبوں جیسے ڈی ایس اے سی اے ایس اول، دوم کے تحت ملنے والی مالی امداد کا ذکر کیا جن کی بدولت لائبریری ، لینگویج لیب اور دیگر ضروری سہولیات مہیا ہوئی ہیں ۔ انھوں نے شعبہ میں تعلیم حاصل کرنے والے بیرونی ممالک کے طلبہ اور ریسرچ اسکالروںکا بھی تذکرہ کیا ۔اس پروگرام میں پروفیسر محمد راشد ندوی مرحوم کی کتابوں کے علاوہ شعبہ کے اساتذہ کی مختلف کتابوںاور تازہ شمارہ مجلہ المجمع العلمی الھندی نیز مجموعہ مقالات سمینار کا رسم اجراء بھی وائس چانسلر کے ہاتھوں عمل میں آیا۔ تقریر، کوئز اور ڈبیٹ میں کامیاب طلباء کو وائس چانسلر نے انعامات سے نوازا۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر عبد الماجد قاضی ،جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی نے کہا کہ پروفیسر محمد راشد ندوی کی علمی خوبیاں گوناگوں ہیں،مجھے بڑی خوشی ہے کہ ان کے صاحبزدگان نے ان کی یاد میں بڑا ہال تعمیر کرایا ہے۔پروفیسر محمد راشد کے صاحبزادے انجینئر محمد دانش نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ہم لوگوں نے اپنے والد مرحوم کی تمام کتابیں ، الماریاں شعبہ کے حوالہ کردی ہے ۔ انہوں نے ہر سال میموریل لیکچر بھی کرانے کا وعدہ کیا۔
صدر ابن سینا اکیڈمی پدم شری پروفیسر حکیم سید ظل الرحمن نے پروفیسر راشد صاحب کی خوبیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہے کہ ان کے بچوں نے اتنا بڑا کام کیا ہے،ان سے میرے تعلقات ندوہ سے تھے اور برابر پروگراموں میں ساتھ رہتا تھا۔سابق صدر شعبہ عربی پروفیسر سید کفیل احمد قاسمی نے کہا کہ پروفیسر مختار الدین احمد آرزو کی نگاہ بصیرت نے راشد صاحب کی علمی صلاحیت کو پہچان لیا تھا اور انہوں نے شعبہ اسلامک اسٹڈیز سے شعبہ عربی میں تقرر کرایا۔ پروفیسر محمد سمیع اختر نے کہا کہ پروفیسر راشد صاحب کی شخصیت علمی حلقوں میں محتاج تعارف نہیں ہے ، وہ عربی زبان وادب کے استاد ہونے کے ساتھ ساتھ ایک خوش اخلاق ونیک سیرت بھی تھے، خوش رہتے تھے اور دوسروں کو بھی خوش رکھنے کی کوشش کرتے تھے۔پروفیسر مسعود انورعلوی نے بھی اپنی گفتگو میں ذکر خیر کرتے ہوئے کہا کہ راشد صاحب کی شخصیت صوری اور معنوی طور پر علمی تھی۔ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر عارف نذیر نے کہاکہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ راشد صاحب کی یاد میں ان کے بچوں نے اتنا بڑاکام کیا ہے، اور پوری یونیورسٹی میں شعبہ عربی اپنا ایک الگ مقام رکھتا ہے۔آخر میں پروفیسر محمد فیضان بیگ نے شکریہ کے کلمات ادا کئے۔ْ