نئی دہلی، 02 اپریل (یو این آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ اروناچل پردیش کے بارے میں چین کے تبصروں کا مناسب جواب دیا جانا تھا، لیکن وزیر خارجہ ایس۔ جے شنکر کا جواب بہت کمزور اور لچیلا ہے۔کانگریس لیڈر منیش تیواری نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین کے بارے میں وزیر خارجہ کا ردعمل ظاہر کرتا ہے کہ مودی حکومت چین سے خوفزدہ ہے اور ملک کے اتحاد، سالمیت اور خودمختاری کے تئیں حساس نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے اروناچل میں 30 مقامات کے نام تبدیل کیے ہیں، جس پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر میں آپ کے گھر کا نام بدل دوں تو وہ گھر میرا ہو جائے گا۔ اس طرح کا کمزور اور غیر لچکدار ردعمل ہندوستانی حکومت اور اس کے وزیر خارجہ کو زیب نہیں دیتا۔ کچا دیپ کے بارے میں اونچی آواز میں بات کرنے والے چین کا نام لینے سے بھی ڈرتے ہیں۔مسٹر تیواری نے کہا کہ مودی حکومت کو بتانا چاہئے کہ مئی 2020 سے ہندوستان کی کتنی زمین چین کے کنٹرول میں ہے اور اسے اب تک کیوں خالی نہیں کیا گیا ہے۔ چینی فوج کو ہندوستانی سرحد میں گھستے ہوئے تقریباً چار سال ہوچکے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ جنوری 2023 میں لیہہ کے اس وقت کے ایس ایس پی نے ایک تحقیقی مقالے میں تحریری طور پر کہا تھا کہ ہم لائن آف کنٹرول پر 65 میں سے 26 گشتی مقامات پر جانے کے قابل نہیں ہیں۔ اس بارے میں مودی حکومت کی طرف سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔ جب اپوزیشن نے منی پور پر تحریک عدم اعتماد لائی تو ہم نے چین کی صورتحال پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی نے تحریک عدم اعتماد پر اپنے خیالات کا اظہار کیا لیکن جب چین کا معاملہ آیا تو وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت ملک کی یکجہتی، سالمیت اور خودمختاری کے بارے میں بالکل بھی حساس نہیں۔