نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک):کنزرویٹو پارٹی کے نئے لیڈر رشی س±نک کو برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوئم نے آج برطانیہ کا نیا وزیر اعظم مقرر کر دیا۔ رِشی س±نک نے 25 اکتوبر کو لندن کے بکنگھم پیلس میں بادشاہ چارلس سوئم سے ملاقات کی۔ وہاں بادشاہ چارلس سوئم نے انھیں حکومت سازی کےلئے مدعو کرتے ہوئے ملک کا نیا وزیر اعظم مقرر کیا۔قابل ذکر ہے کہ برطانیہ کے سابق وزیر مالیات رشی س±نک ہند نژاد ہیں اور وہ گزشتہ 210 سال میں برطانیہ کے سب سے کم عمر کے وزیر اعظم ہیں۔ بادشاہ چارلس سوئم سے ملاقات کے بعد رشی س±نک نے 10 ڈاو¿ننگ اسٹریٹ پر اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ ”میں غلطیوں کی اصلاح کےلئے منتخب کیا گیا ہوں۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں ایمانداری اور انکساری کے ساتھ آپ کی خدمت کروں گا اور برطانیہ کے لوگوں کی لگاتار خدمت کروں گا۔ ہم ساتھ مل کر حیرت انگیز چیزیں حاصل کر سکتے ہیں۔ ہم لائق مستقبل کی تعمیر کریں گے“۔رشی س±نک نے اپنے خطاب میں عوام کو یقین دلایا کہ وہ برطانیہ کو خوشحال بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ یہ حکومت ہر سطح پر ایمانداری اور جوابدہی کے ساتھ آگے بڑھے گی۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ ”اعتماد حاصل کیا جاتا ہے، اور میں آپ سب کا یقین کماو¿ں گا۔ برطانیہ ایک عظیم ملک ہے، لیکن اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ ملک ایک سنگین معاشی چیلنج کا سامنا کر رہا ہے۔ آگے مشکل فیصلے لیے جائیں گے۔ اس وقت ہمارا ملک گہرے معاشی بحران سے نبرد آزما ہے۔“
میڈیا کے مطابق وہ برطانیہ کے 57ویں وزیرِ اعظم ہوںگے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیرِ اعظم لز ٹرس نے صبح 9 بجے کابینہ اجلاس کی صدارت کے بعد ڈاو¿ئننگ اسٹریٹ کے باہر خطاب کیا اور بادشاہ چارلس کو اپنا استعفیٰ پیش کیا۔جس کے بعدرشی س±ونک بکنگھم پیلس گئے اور بادشاہ چارلس سے ملاقات کی جہاں پر بادشاہ چارلس ان کو حکومت بنانے کی دعوت دی۔واضح رہے کہ رشی سونک گزشتہ 3 ماہ کے دوران برطانیہ کے تیسرے وزیرِ اعظم ہوں گے جبکہ وہ برطانیہ کے وزیر خزانہ بھی رہ چکے ہیں۔
دریں اثناءوزیر اعظم ہندنریندر مودی نے برطانیہ کے ہند نژاد نئے وزیراعظم رشی سونک کو مبارکباد کا پیغام دیا ہے۔
Warmest congratulations @RishiSunak! As you become UK PM, I look forward to working closely together on global issues, and implementing Roadmap 2030. Special Diwali wishes to the 'living bridge' of UK Indians, as we transform our historic ties into a modern partnership.
— Narendra Modi (@narendramodi) October 24, 2022
سوشل میڈیا پر وزیراعظم مودی کا کہنا تھا کہ رشی سونک کو برطانیہ کا وزیراعظم بننا مبارک ہو۔انہوں نے کہا کہ نئے برطانوی وزیراعظم کے ساتھ عالمی مسائل پر مل کر کام کرنے اور 2030 کے روڈ میپ پر عمل درآمد کے منتظر ہیں۔وزیراعظم مودی نے اپنے پیغام میں برطانیہ میں مقیم ہندوستانی شہریوں کو دیوالی کی خصوصی مبارکباد بھی دی۔ دریں اثناء برطانیہ کے نو منتخب وزیر اعظم رشی سوناک نے کہا ہے کہ وہ سابقہ حکمرانوں کے چھوڑے گئے خرابیوں کو درست کرنے، سیاست پر اعتماد بحال کرنے اور سنگین معاشی بحران سے نمٹنے کی کوشش کریں گے جب کہ انہوں نے خبردار بھی کیا ہے کہ اس صورتحال کی بہتری کے لیے مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رشی سوناک 2 ماہ کے دوران برطانیہ کے تیسرے وزیر اعظم بن گئے جنہیں سنگین ہوتے معاشی بحران، باہمی اختلافات کی شکار سیاسی جماعت اور ملک کو درپیش شدید تفریق اور تقسیم کے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا۔42 سالہ سابق وزیر خزانہ نے شاہ چارلس سے ملاقات کی جہاں انہوں نے نومنتخب رہنما کو حکومت بنانے کے لئے کہا۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق ڈاؤننگ سٹریٹ آفس کے سامنے کھڑے ہو کر نومنتخب وزیر اعظم رشی سوناک نے قوم سے خطاب کے دوران اپنی پیش رو لِز ٹرس کو خراجِ تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ لز ٹرس کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں، ان کے دور میں کچھ غلط فیصلے ضرور ہوئے ہیں لیکن ان فیصلوں اور اقدامات کے پیچھے کسی قسم کی بد نیتی یا برے ارادے نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی پارٹی کا لیڈر اور آپ کا وزیر اعظم منتخب کیا گیا، ان غلطیوں کو ٹھیک کرنے کے لیے کام ابھی سے شروع ہے، میں معاشی استحکام لاؤں گا، حکومت پر اعتماد کی بحالی ایجنڈے کا مرکزی نکتہ ہوگا، اس کا مطلب ہے کہ آنے والے دنوں میں مشکل فیصلے ہوں گے۔
واضح رہے کہ رشی سوناک ڈاؤننگ اسٹریٹ سے قوم سے خطاب کے بعد سینئر رہنماؤں پر مشتمل وزرا کی کابینہ کی تشکیل دیں گے۔
پارلیمنٹ کے امیر ترین اراکین میں سے ایک رشی سوناک کو معاشی سست روی، قرض لینے کے زیادہ اخراجات اور 6 ماہ کے توانائی کے بلوں کے امدادی پروگرام کی وجہ سے عوامی مالیات میں تخمینہ 40 ارب پاؤنڈ (45 ارب ڈالر) کے خلا کو پر کرنے کے لیے ملکی اخراجات میں بڑی کٹوتیاں کرنا ہوں گی۔رشی سوناک کو پارٹی کی گرتی مقبولیت کے دوران انتخابات کے بڑھتے مطالبات کا بھی سامنا کرنا پڑے گا اگر وہ 2019 میں کنزرویٹو پارٹی کو منتخب کرنے والے پالیسی منشور سے بہت دور چلے جاتے ہیں جب کہ اس وقت کے رہنما بورس جانسن نے ملک میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
معاشی ماہرین اور سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ رشی سوناک کے تقرر سے مارکیٹوں میں استحکام نظر آئے گا، جب کہ لاکھوں لوگ مہنگائی کے باعث مشکلات کا شکار ہیں تو نومنتخب وزیراعظم کے پاس کچھ آسان آپشنز موجود ہیں۔
اسکوپ ریٹنگ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ایکو سیورٹ نے رائٹرز کو بتایا کہ 2023 میں کساد بازاری میں تیزی کے امکان اور آئندہ عام انتخابات صرف 2 سال کا رہنے کی وجہ سے رشی سوناک کو چیلنجنگ پریمیئر شپ کا سامنا ہوسکتا ہے۔چند مہینوں کے دوران ہی وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں دوسری بار شامل ہوتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ میں اپنی معیشت کو ٹھیک، پارٹی کو متحد اور اپنے ملک کے لیے ڈیلیور کرنا چاہتا ہوں۔
محترمہ لز ٹرس کو برطانوی وزیر اعظم کے منصبپر آنے کے صرف 6 ہفتوں بعد ہی معاشی پروگرام میں ناکامی کی وجہ سے اپنے عہدے سے مستعفی ہونا پڑا تھا جب کہ ان سے قبل بورس جانسن نے رواں برس جولائی میں اس وقت اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا جب وزیر خزانہ رشی سوناک نے اپنا عہدہ چھوڑا تھا جس پر بڑے پیمانے پر ہلچل مچ گئی تھی اور بورس جانسن کے وزرا نے اجتماعی طور پر استعفے دیے تھے۔