دیوبند (دانیال خان)ہمارے مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کی ذہانتیں یکساں نہیں ہیں،اللہ تعالی نے کسی کو قوی الحافظہ کسی کو ضعیف الحافظہ، کسی کو ذہین اور کسی کو غبی بنایا ہے، یہ تقسیم من جانب اللہ اور فطری ہے، یہ ہمارے مدارس کا المیہ ہے کہ یہاں ذہین و غبی میں کوئی امتیاز نہیں کیا جاتا، سب کو ایک ہی نظام کے تحت ہانکا جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ آج مضبوط استعداد کے حامل فضلاء کم ہی تیار ہو پاتے ہیں،ان خیالات کا اظہار دارالعلوم نسواں دیوبند کے سرپرست اعلی،ہندوستان کے معروف تاجر، حفیظیہ آرٹ اینڈ کرافٹ پرائیویٹ لمیٹید کے مینیجنگ ڈائریکٹر مولانا حافظ محمد اکرم قاسمی سیتاپوری نے دیوبند کے اکابر علماء سے ملاقات کے دوران کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سیتاپور میں جامعہ صفہ کے نام سے ایک ایسے ادارے کی داغ بیل ڈالی ہے جس میں صرف ایسے حفاظ کو داخلہ دیا جائے گا جنہوں نے محض ایک سال کی مدت میں حفظ قرآن کریم مکمل کیا ہوگا۔انہوں نے اپنے تیار کردہ نصاب تعلیم کی تفصیلات بتلاتے ہوئے کہا کہ اعدادیہ سے ہی ہم ذہین ترین طلبہ کو عربی بول چال پر قدرت دلائیں گے، اور ہماراٹارگیٹ ہے کہ اعلی ذہانت کے حامل حافظ قرآن بچوں کو حافظ حدیث بھی بنائیں، ساتھ ہی تمام عصری علوم میں بھی ان کی صلاحیتوں کو ٹھوس بنائیں۔انہوں نے بتایاکہ ہمارا کورس پورا کرنے کے بعد دارالعلوم اور دیگر بڑے اداروں میں داخلے کے سلسلے میں بھی طلبہ کی رہنمائی کی جائے گی، جامعہ صفہ فضیلت کے بعد اپنے طلبہ کو ہندوستان اور بیرون ہند کی اہم یونیورسٹیز میں بھی اعلی تعلیم کے حصول میں مکمل رہنمائی کرے گا۔اپنے دوروزہ دورے کے دوران حافظ محمداکرم نے دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین،جمعیۃ علمائے ہند کے قومی صدر مولانا سیدارشد مدنی سے تفصیلی ملاقات کی،مولانا ارشدمدنی نے ان کی تحریک پر انہیں مبارک باد پیش کی اور مفید مشورے بھی دئیے، بعد ازاں دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی،شیخ الحدیث مولانا سیداحمد خضرشاہ مسعودی حجۃ الاسلام اکیڈمی کے ڈائریکٹر و نائب مہتمم مولاناڈاکٹر محمد شکیب قاسمی اوردارالعلوم دیوبند کے استاذمفتی محمد ساجد ہردوئی سے خصوصی ملاقاتیں کیں۔مولانا محمد اکرم قاسمی کے ساتھ ان کے وفد میں مولانا محمد فاروق قاسمی بارہ بنکوی،مولانا وراثت خان سیتاپوری،ڈاکٹرحافظ نصیرالدین اور محمد فریدوغیرہ شامل تھے۔ دارالعلوم نسواں دیوبند کے ناظم عمومی مولانا نظیف احمد قاسمی ازہری نے وفد کا استقبال کیا۔