نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): شاعر، دانشور اور ڈرامہ نگار امجد اسلام امجد کو لاہور کے میانی صاحب قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔روزنامہ جنگ کی خبر کے مطابق نماز جنازہ میں عزیز و اقارب اور مرحوم کے چاہنے والوں نے شرکت کی۔امجد اسلام امجد کی نماز جنازہ ڈیفنس فیز 1 کی جامع مسجد میں ادا کی گئی، جس میں مرحوم کے عزیز و اقارب، ادبی حلقوں کی شخصیات اور اہل علاقہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔نماز جنازہ کے بعد امجد اسلام امجد کا جسد خاکی تدفین کیلئے میانی صاحب لایا گیا۔تدفین کے وقت بھی امجد اسلام امجد کے چاہنے والے بڑی تعداد میں موجود تھے۔امجد اسلام امجد کو آج صبح ہارٹ اٹیک ہوا تھا جو جان لیو ثابت ہوا۔
امجد اسلام امجد 4 اگست 1944 کو لاہور میں پیدا ہوئے ، ان کا شمار اردو کے بہترین اساتذہ میں ہوتا ہے ۔انہوں نے سنہ 1967 میں پنجاب یونیورسٹی سے اردو میں ماسٹرز کرنے کے بعد استاد کی حیثیت سے درس و تدریس کا آغاز لاہور ہی کے ایم اے او کالج سے کیا۔1975 سے لے کر 1979 تک وہ پاکستان ٹیلی وژن سے بطور ڈائریکٹر وابستہ رہے ۔وہ ’اردو سائنس بورڈ‘ اور’چلڈرن لائبریری کمپلیکس‘ سمیت متعدد سرکاری اداروں میں سرکردہ عہدوں پر ذمے داریاں نبھاتے رہے ہیں۔ریڈیو پاکستان سے بطور ڈراما نگار چند سال وابستہ رہنے کے بعد امجد اسلام امجد نے پی ٹی وی (پاکستان ٹیلی وژن) کے لیے کئی سیریلز لکھیں، جنہیں بے حد پذیرائی ملی، ان سیریلز میں ‘وارث’ دہلیز، سمندر، رات، وقت اور ‘اپنے لوگ’ قابل ذکر ہیں۔امجد اسلام امجد کے کام کی وجہ سے انہیں بے شمار ملکی اور غیر ملکی ایوارڈ سے نوازا گیا۔امجد اسلام امجد کو 23 دسمبر 2019 کو ترکی کے اعلیٰ ثقافتی اعزاز نجیب فاضل انٹرنیشنل کلچر اینڈ آرٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔80 کی دہائی میں انہیں حکومتِ پاکستان کی طرف سے تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا، اس کے علاوہ پی ٹی وی ایوارڈ اور نگار ایوارڈ بھی دیے گئے ۔
معروف ڈاراما نگار، مزاحیہ تنقید نگار اور مصنف انور مقصود نے نجی نیوز چینل ‘سما’ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امجد اسلام ماجد میرے دوست بھی تھے اور ساتھی بھی، ہم نے ایک ساتھ ٹی وی کے لیے کم و بیش 50 برس لکھا۔انہوں نے کہا کہ کسی انسان کے جانے کے بعد اس کی تعریف تو سب ہی کرتے ہیں لیکن امجد اس لائق تھے کہ ان کی تعریف کی جائے ۔انور مقصود کا کہنا تھا کہ ایسے لوگ جب چلے جاتے (انتقال کرجاتے ) ہیں تو ان کا دکھ نہیں کرنا چاہیے کیونکہ بڑے لوگ کبھی جاتے نہیں بلکہ ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ “امجد” بھی ہمیشہ زندہ رہے گا۔معروف اداکار عمران عباس نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ امجد اسلام امجد صاحب ہم میں نہیں رہے ، آج کا دن اردو شاعری کے لیے افسوسناک ہے ۔