کیرالہ کی رہنے والی آبھا مرلی دھرن نے راہل گاندھی کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا
نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): سورت کی عدالت نے راہل گاندھی کو ہتک عزت کے معاملہ میں مجرم قرار دیتے ہوئے 2 سال کی سزا سنائی ہے، جس کے بعد جمعہ کو راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت منسوخ کر دی گئی۔ رکنیت ختم کرنے کی شق کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔کیرالہ کی رہنے والی آبھا مرلی دھرن نے راہل گاندھی کے معاملے کا حوالہ دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ عرضی میں خاتون نے عوامی نمائندگی ایکٹ کے سیکشن 8(3) کو غیر آئینی قرار دینے کا مطالبہ کیا کیوں کہ اسے سیاسی ایجنڈے کے فروغ کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سے ہمارے انتخابی عمل میں خلل پڑ سکتا ہے۔ایسے میں جب بھی کسی کو دو سال کی سزا سنائی جائے تو اس کی رکنیت فوری طور پر ختم نہ کی جائے بلکہ اس کے جرائم کے رجحان، کردار وغیرہ کو دیکھ کر فیصلہ کیا جائے۔
غورطلب بات یہ ہے کہ سورت کی ایک عدالت نے 23 مارچ کو کانگریس لیڈرراہل گاندھی کو ان کے ‘مودی کنیت’ پر تبصرے کے لیے 2019 میں دائر مجرمانہ ہتک عزت کے مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، سماعت کے دوران ہی عدالت نے راہول گاندھی کو ضمانت بھی دے دی اور سزا پر عمل درآمد 30 دن تک ملتوی کر دیا، تاکہ وہ اس فیصلے کو چیلنج کر سکیں لیکن فیصلے کے 24 گھنٹے کے اندر، یعنی 24 مارچ کو ہی راہول گاندھی کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کر دی گئی۔عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے تحت دو سال یا اس سے زیادہ قید کی سزا پانے والے شخص کوسزا کی تاریخ سے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ وہ شخص سزا پوری ہونے کے بعد چھ سال تک عوامی نمائندہ بننے کے لیے نااہل رہے گا۔ واضح رہے کہ اگر سزا برقرار رہتی ہے تو وہ شخص 8 سال تک کوئی الیکشن نہیں لڑ سکے گا۔