نئی دہلی(ہندوستان ایکسپریس ویب ڈیسک): ہندوستان کی کاروباری شخصیت پرمودمِتل پر جمعرات کے روز بوسنیا میں ایک منظم جرائم پیشہ گروپ کی سربراہی کرنے اور دفترکے غلط استعمال کے الزام میں فرد جرم عاید کی گئی ہے۔ان پر یہ الزام ہے کہ انھوں نے یہ جرائم اس وقت کیے تھے جب وہ ایک کمپنی سپروائزری بورڈ کے سربراہ اور شمال مشرقی شہر لوکاواچ میں کوک پلانٹ کے شریک مالک تھے۔ملک کی معروف کاروباری شخصیت لکشمی مِتل کے چھوٹے بھائی مِتل پر ایک منظم جرائم پیشہ گروپ کا سربراہ رہنے کا الزام ہے جس نے مبینہ طور پر گلوبل اسپٹ کوکسنا انڈسٹریجا لوکاواچ (جی آئی کے آئی ایل) سے ایک کروڑ دس لاکھ یورو (12 ملین ڈالر) حاصل کرنے میں ان کی مدد کی تھی۔ وہ مقامی حکومت کے ساتھ بوسنیا کے شمال مشرق میں واقع توزلہ کے قریب پلانٹ کے شریک مالک تھے۔
ان پرعاید کردہ دیگرالزامات میں دوکروڑ تیس لاکھ یورو کی سرمایہ کاری کرنے میں ناکام ہونے کے باوجود میٹالرجیکل کوک پروڈیوسر کا غیر قانونی طورپرکنٹرول حاصل کرنا شامل ہے ۔یہ کمپنی میں ان کے 51 فی صد حصص کے بدلے میں 2003 میں سرمایہ کاری کے وعدے کے مطابق نصف سے زیادہ رقم تھی۔
کمپنی کی انتظامیہ کے دوہندوستانی اور پانچ بوسنیائی سابق ارکان سمیت سات دیگرافراد کومِتل کے ساتھ منظم جرائم، بدعنوانی اور عہدے کے غلط استعمال سمیت الزامات کا مرتکب قراردیا گیا ہے۔مِتل اوردیگر دو ہندوستانیوں جی آئی کے آئی ایل کے سابق جنرل منیجر پرمیش بھٹااچاریہ اور اس کے سپروائزری بورڈ کے ایک سابق رکن رازیب دش کو 2019 کے موسم گرما میں بوسنیا میں گرفتار کیا گیا تھا۔ لیکن مِتل کے کیس میں 10 لاکھ یورو اور دیگر دو کوڈھائی لاکھ یورو کی ضمانت کے بعد رہا کردیا گیا اوروہ ملک چھوڑگئے تھے۔اب یہ تینوں بوسنیا سے باہر رہتے ہیں۔
سال 2019 میں توزلہ کی کینٹنل عدالت نے متل کو جی آئی کے آئی ایل کو مبینہ نقصان پہنچانے پرقریباً ایک کروڑ دس لاکھ یورو جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔جمعرات کے روز فرد جرم عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے عدالت نے ایک بیان میں کہا کہ استغاثہ نے متل اور دیگر ہندوستانیوں کی ضمانت منسوخ کرنے اور توزلہ میں تحقیقاتی سماعتوں میں بار بار پیش نہ ہونے پران کی دوبارہ گرفتاری کے لیے درخواست دی تھی اورانھیں جیل بھیجنے کا حکم صادرکرنے کی بھی درخواست دائر کی تھی۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ ملزمان میں سے کسی نے باضابطہ طور پر ان الزامات کا جواب دیا ہے یا نہیں۔