حیدرآباد( پریس ریلیز)۔ سوشیو ریفارمس سوسائٹی آف انڈیا کی جانب سے طلاق یا خلع کے نتیجے میں متاثرہونے والے معصوم بچوں، وراثت کے جھگڑوں اور گھریلو تشدد کے موضوع پر بنائی گئی مختصر فلم "مائی لارڈ”کا ایل وی پرساد آڈیٹوریم ، بنجارا ہلس، حیدر آباد میں اسکریننگ تقریب کا انعقاد کیا گیا ۔ تقریب میں سوشیو ریفارمس سوسائٹی کے صدر ڈاکٹر علیم خان فلکی نے تمام مہمانان کا استقبال کیا۔مہمانانِ خصوصی جناب عامر علی خان ایڈیٹر سیاست، پدم شری محمد علی بیگ، اداکارعدنان ساجد عرف گُلّو دادا، رضا مراد کے علاوہ کئی اہم شخصیات نے شرکت کی۔ عامر علی خان صاحب نے اپنی تقریر میں کہا کہ اتنے سنجیدہ اور حساس موضوع پر علما کو اپنے اختلافات ختم کرکے پہلے اس پیچیدہ مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ گلودادا جو دکن کے معروف اداکار اور فلم ساز ہیں نے کہا کہ انہوں نے بھی کئی کامیڈی فلموں کے ذریعے اصلاح کی کوشش کی تھی لیکن خالصتاً اصلاحی فلم میں کام کرنے کا یہ پہلا اتفاق ہے، اور انہوں نے کہا کہ یہ ان کی خوش نصیبی ہے کہ انہیں ایک ایسی اصلاحی فلم میں کام کرنے کا موقع ملا۔ تقریباً یہی خیالات رضامراد صاحب نے پیش کیئے، پدم شری محمد علی بیگ صاحب جو قادرعلی بیگ تھیٹرفاؤندیشن کے صدر بھی ہیں نے کہا کہ اس موضوع پر جنگی پیمانے پر کام کرنے کی ضرورت ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ اگر امیر طبقہ شادیوں کو مکمل سنت کے مطابق کرلے تو معاشرے میں ایک زبردست انقلاب آسکتا ہے۔ یہ فلم عام تفریحی فلموں سے مختلف ایک اچھوتے موضوع پر بنائی گئی ہے جس میں طلاق یا خلع کے نتیجے میں متاثر ہونے والے معصوم بچوں، وراثت کے جھگڑوں اور گھریلو تشدّد کے بارے میں روشنی ڈالی گئی ہے۔ کہانی یوں ہے کہ ایک عورت جسے شوہر خلع کے لئے ستارہا ہے، ماں باپ کے گھر سے پیسہ لانے کے لئے اس پر تشدّد کررہا ہے اور دوسری طرف عورت کے بھائی اپنے والد کی وراثت میں سے اُس کا حصہ دینے سے یہ کہہ کر انکار کررہے ہیں کہ اُس کی شادی پر اڈوانس میں ہی خرچ کیا جاچکا ہے۔ معاملہ عدالت میں جاتا ہے۔ لیکن فیصلہ کیا ہوتا ہے یہ ایک دلچسپ سسپنس ہے جو دیکھنے سے تعلق رکھتاہے۔ یہ فلمSocio Reforms Society of India کے یوٹیوب چینل پر MY LORD کے ٹائٹل سے دستیاب ہے۔ فلم کے اسکریننگ کے بعد سامعین نے بے پناہ داد سے نوازا۔فلم کے آخر میں دس سالہ بچی نیومی کی اداکاری نے سامعین کو رلا دیا۔ معروف گلوکار محمد عرفان نے فلم میں اپنی اذان دے کرکلائمکس کو جاندار بنادیا۔ رضا مراد نے قاضی کا، علی اصغر نے وکیل کا اور گلو دادا نے جج کا رول اور پریتی نگم نے متاثرہ خاتون کے کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔اس تقریب میں خواتین کی بھی ایک بہت بڑی تعداد موجود تھی۔
ڈاکٹر علیم خان فلکی جنہوں نے اس فلم "مئی لارڈ ” کہانی اور اسکرپٹ لکھی ہے ، انہوںنے اس موقع پر اپنے خطاب میں کہا کہ
سوشیو ریفارمس سوسائٹی آف انڈیا کی جانب سے یہ سترہویں فلم ہے جو معاشرتی موضوع پر بنائی گئی ہے۔ مئی لارڈ کے ڈائرکٹر سید قدیر ہیں۔ یہ فلم یوٹیوب پر دیکھی جاسکے گی۔ اس سے قبل سوشیو ریفارمس نے دیگر فلموں جیسے عقدِ نکاح، مرد کون؟، خوددار، عدالت، دین دروہی، مجھے پانچ لاکھ مہر چاہئے وغیرہ کے ذریعے ایسے کئی مسائل اٹھائے ہیں جن کو حل کرنے کے لئے نہ مذہبی قیادت سنجیدہ قدم اٹھانے تیار ہے اور نہ سیاسی قیادت۔ اس کے نتیجے میں معاشرے میں جس تیزی سے طلاق، خلع، آوارگی، ارتداد اور غربت بڑھتی چلی جارہی ہے، اگر ایسا ہی رہا تو آئندہ پانچ دس سال میں یہ قوم ہریجنوں سے بھی کم تر اخلاقی اور معاشی حالت میں پہنچ جائیگی۔