مذکورہ کتاب دورہ جاہلیت سے ظہور اسلام اور بعد کے تمام ادوار پر مشتمل ہے
ممبئی(یواین آئی)عربی ادب کی مختصر تاریخ پرمبنی کتاب جلد ہی منظر عام پر آئے گی ،پروفیسر ڈاکٹر شکیل محمد ہرزک مذکورہ کتاب کے مصنف ہیں جوکہ ممبئی کے مشہور مہاراشٹر کالج کے شعبہ عرب کے صدر کے ساتھ ساتھ پرنسپل کے عہدہ پر فائز رہ چکے ہیں ۔
پروفیسر ڈاکٹر شکیل محمد ہرزک کا تعلق مہاراشٹر کے خطہ کوکن سے ہے۔وہ ضلع رائے گڑھ کے ایک گاؤں پریارمیں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں میں ہی حاصل کی ، ثانوی اور اعلیٰ تعلیم ممبئی میں حاصل کی مبئی یونیورسٹی سے عربی ادب اور عمرانیات میں بی۔ اے۔ ( آنرز) کی ڈگری حاصل کی ممبئی یو نیورسٹی سے ہی یکے بعد دیگرے عربی اور اسلامیات میں ایم ۔ اے کی ڈگریاں حاصل کیں۔ ۱۹۸۰ء میں ممبئی کے مہاراشٹرا کالج کے شعبہ عربی اور اسلامیات میں بحیثیت لیکچرار مقرر ہوئے ۔ ۱۹۹۲ء میں کالج ہذا کے شعبہ عربی و اسلامیات کے صدر نامزد ہوئے۔ ۱۹۹۷ ء میں کالج ہذا کے وائس پرنسپل کے عہدے پر فائز ہوئے۔۲۰۰۵ء میں مہاراشٹر کالج کے پرسیل کے عہدے پر فائز ہوئے، اور ۲۰۱۳ء میں اپنے فرائض منصبی سے ۶۲ سال کی عمر میں سبکدوش ہوئے۔
واضح رہے کہ شکیل ہرزک کو۱۹۹۹ء میں ممبئی یونیورسٹی نے ان کے تحقیقی مقالہ”فقہ امام شافعی: عصر حاضر کے تناظر میں” پر انھیں ڈاکٹریٹ ( پی۔ ایچ ڈی ) کی سند تفویض کی ۔ موصوف ۲۰۰۲ء سے ۲۰۱۰ تک ممبئی یونیورسٹی کے فارسی، عربی، اسلامیات ، عبرانی اور اوستا پہلوی کے بورڈ آف اسٹڈیز کے چیرمن فیکلٹی آف آرٹس اور اکاڈمک کاؤنسل کے رکن رہے۔ آج کل تصنیف و تالیف اور مصورانہ کاوشوں میں مشغول ہیں۔
ان کی آنے والی کتابوں میں سے یہ پہلی کتاب مختصر تاریخ عربی ادب ہے۔جس کے صفحات: ۷۴۲ ہیں۔
مذکورہ انگریزی تصنیف ‘A Short History of Arabic Literature’ دور جاہلیت یعنی ۵۰۰ عیسوی سے قیام سلطنت عثمانیہ یعنی ۱۹۵۰ء تک کے عربی ادب کی ترویج وارتقاء کا احاطہ کرتی ہے۔ اس ادبی ارتقاء کی تاریخ کو مختلف ادوار میں تقسیم کیا گیا ہے۔ ہر دور کے ابتداء میں اس وقت کے تاریخی وقائع کو مختصر بیان کیا گیا ہے، نیز اس دور کی ادبی سرگرمیوں کا اجمالی جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ ابتدا میں ایک نقشہ دیا گیا ہے جس میں ساسانی سلطنت اور رومن ایمپائر کے زیر تسلط جزیرہ نمائے عرب کے علاقوں اور بقیہ صحرائے عرب میں خانہ بدوش عرب قبائل کی آماجگا ہوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ادبی ارتقاء کی مختلف ادوار میں تقسیم کی گئی ہے۔ہیں میں ا۔ عصر جاهلی: ۵۰۰ ء سے ۶۲۲ ، عربی زبان کی ابتداء، مکہ واطراف میں منعقد ہونے والے میلے، شعر گوئی، اور دیگر امور شامل ہیں۔پھرعصر اسلامی: ۶۶۲۲ء سے خلافت راشدہ کے انتقام یعنی ۶۱۱ء تک۔ اسلام کی ابتداء نزول قرآن، هجرت، قرآن کی تدوین، عربی نثر پر قرآن اور اسلامی تحریک کے اثرات۔ تقاریر، معاہدات میثاق مدینه صلح حدیبیه ، خطوط نویسی، تفسیر قرآن، احادیث وسیه، فقه، سیرت نگاری، وغیرہ پر مشتمل ہے۔جبکہ کئی ادوار میں پیش کیا گیا ہے، عصر اموي،عصر اول،اندلس کا اول عصر اموي ، عصر عباس آخر، اُندلس کا عصر اموی آخر،عصر انحطاط اور خلافت عثمانیہ کا قیام ۱۳۵۸ تا ۱۹۵۰ء، الخانی، تیموری، عثمانی، صفوی سلطنتوں کا عروج وزوال۔ اندلس اور مغرب میں مملوک، بنو حفص، بنو عبدالواد، زیانی، ماریخی اور عثمانی حکومتوں کے قیام اور زوال کا جائزہ۔ اس عہد کی ادبی ترقی و ترویج کا جائزہ۔ ادب، قصص و حكايات الف ليلى، سيرة عمر،وغیرہ ۔
مذکورہ کتاب کے اجراء کی تقریب جعرات 16 فروری 2023 کو خلافت ہاؤس میں منعقد ہوگی جوکہ مہاراشٹر کالج، ممبئی محکمہ عربی اور اسلامی علوم کے زیر اہتمام ہوگا۔سوسائٹی کے نائب صدر ڈاکٹر ایم اے پاٹنکر کے ہاتھوں اجراء ہوگا۔ڈاکٹر شفیع شیخ، سابق سربراہ، شعبہ عربی، ممبئی یونیورسٹی ،صدارت کریں گے۔