نئی دہلی(ایجنسیاں؍ہندوستان ایکسپریس نیوز بیورو)سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ بدھ کی رات تقریباً 8 بجے جیل سے باہر آئے۔سپریم کورٹ نے منگل کو سنجے سنگھ کو ضمانت دے دی تھی۔ عدالت نے کہا تھا کہ سنجے سنگھ کی ضمانت کی شرائط کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔سنجے سنگھ کو ای ڈی کی ٹیم نے اکتوبر 2023 میں گرفتار کیا تھا۔سنجے سنگھ کو دہلی کی شراب پالیسی سے متعلق مبینہ گھوٹالے کے معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا۔اس معاملے میں دہلی کے سی ایم اروند کیجریوال، سابق ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا اور ستیندر جین جیل میں ہیں۔
Zindabad… Zindabad…. Sanjay Singh Zindabad!
— Abhijeet Dipke (@abhijeet_dipke) April 3, 2024
Welcome back @SanjayAzadSln sir
pic.twitter.com/8rzr13oQb4
ضمانت ملنے کے بعد ضروری کارروائی کی تکمیل میں اچھا وقت لگ گیا اورعام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ بدھ کی رات تقریباً 8 بجے تہاڑ سے باہر آئے۔جیل سے باہر آنے کے بعد سنجے سنگھ نے اپنے حامیوں کا استقبال کیا۔سنجے سنگھ ایک کار کی چھت پر چڑھے اور بولے جن کو سلاخوں کے پیچھے رکھا گیا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ جیل کے تالے ٹوٹ جائیں گے۔‘‘
انہوں نے کہا – یہ جشن منانے کا وقت نہیں ہے۔ یہ وقت جدوجہد کا ہے۔سپریم کورٹ کے تحریری حکم کے مطابق سنجے سنگھ اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھ سکتے ہیں لیکن وہ اس کیس سے متعلق کوئی بیان نہیں دے سکتے۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ سنجے سنگھ اب سماعت مکمل ہونے تک ضمانت پر رہ سکتے ہیں اور ضمانت کی شرائط کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔بنچ نے واضح کیا کہ سنجے سنگھ کو ضمانت ای ڈی کی طرف سے دی گئی رعایت کی وجہ سے دی گئی ہے نہ کہ میرٹ کی بنیاد پر۔
تین ججوں کی بنچ نے کہا کہ سنجے سنگھ کو رعایت کے طور پر دی گئی ضمانت کو مثال کے طور پر نہیں سمجھا جانا چاہئے۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں واضح کیا تھا کہ سنجے سنگھ کو ٹرائل کورٹ کی طرف سے مقرر کردہ شرائط کی بنیاد پر ضمانت مل جائے گی۔سنجے سنگھ کے وکیل ہرشکیش کمار نے نیوز ایجنسی اے این آئی کو بتایا کہ سنجے سنگھ کی ضمانت کی شرائط کیا ہیں؟ ان کے مطابق عدالت نے جو شرائط عائد کی ہیں ان کے مطابق سنجے سنگھ کو دو لاکھ روپے کا بانڈ بھڑنا پڑا۔اس کے ساتھ ہی وہ ملک نہیں چھوڑ سکتے۔ شرطوں کے مطابق انہوں پاسپورٹ عدالت میں جمع کرانا ہوگا۔اس کیس میں وہ اپنے کردار پر بات نہیں کریں گے۔ دہلی سے باہر جانے کی صورت میں اس کیس کے تفتیشی افسر کے ساتھ اپنا شیڈول انہیں شیئر کرنا ہوگا۔