نئی دہلی (یو این آئی) سپریم کورٹ رجسٹری نے 2012 کے 2 جی اسپیکٹرم کے فیصلے سے ہٹ کر کچھ خاص معاملات میں انتظامی سطح پر اسپیکٹرم کی تقسیم کی اجازت دینے کی مرکزی حکومت کی درخواست کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔سپریم کورٹ کے رجسٹرار (جوڈیشل لسٹ) پاونیش ڈی نے عرضی کو ‘غلط تصور’ والا قرار دیا کیونکہ حکومت نے وضاحت طلب کرنے کی آڑ میں 2012 کے حکم پر نظرثانی کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ طویل مدت کے بعد دائر کی گئی اس درخواست پر غور کرنے کے لیے کوئی ‘جواز’ نہیں ملا۔ناگواری کے ساتھ انہوں نے کہا، "اس عدالت کے طے کردہ اصولوں کی روشنی میں مرکز کی اس درخواست پر غور کرنے پر یہ واضح ہے کہ یہ قابل سماعت نہیں ہے کیونکہ یہ درخواست کسی معقول بنیاد کا انکشاف نہیں کرتی ہے۔”
رجسٹرار نے یہ بھی کہا کہ درخواست گزار نے نظرثانی درخواست میں پہلے سے کی گئی اسی طرح کی درخواست کی آڑ میں ایک طویل عرصے کے بعد معاملہ دوبارہ کھلی عدالت میں سماعت کرانے کی کوشش کی جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
رجسٹرار نے کہا، “ مورخہ 2 فروری 2012 کے فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ یہ درخواست گزار کو اس نوعیت کی درخواست دائر کرنے کا حق نہیں دیتا جس میں فیصلے کی وضاحت طلب کی جائے۔ یہ اس ست بھی واضح ہے جب حکومت ہند کی جانب سے سپریم کورٹ کے ذریعہ قانون (مقرر کردہ) پر نظرثانی کے لیے دائر نظرثانی کی درخواست 10 مئی 2012 کو واپس لے لی گئی تھی۔عرضی میں مرکزی حکومت نے اس فیصلے میں ترمیم کی مانگ کی تھی، تاکہ انتظامی عمل کے ذریعے اسپیکٹرم کی الاٹمنٹ کی جا سکے۔ مرکز نے سیکورٹی، دفاع، حفاظت اور آفات کی تیاری جیسے بعض اہم شعبوں کے لیے انتظامی کارروائی کے ذریعے الاٹمنٹ کرنے کی اجازت مانگی کی تھی۔