تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی کہ 21 اکتوبر 2022 کے حکم نامے پر بغیر کسی مذہبی تفریق کے عمل کیا جائے
نئی دہلی:سپریم کورٹ نے جمعہ کو تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی کہ وہ نفرت انگیز تقریر کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کریں۔ سپریم کورٹ نے اپنی ہدایات میں کہا ہے کہ مقدمات درج کیے جائیں چاہے ایسا کرنے والوں کے خلاف کسی نے شکایت درج نہ کی ہو۔
جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس ناگارتنا کی بنچ نے نفرت انگیز تقریر کو "سنگین جرم” قرار دیا جو ملک کے سیکولرازم کو متاثر کر سکتا ہے۔ بنچ نے کہا کہ 21 اکتوبر 2022 کے حکم نامے پر بغیر کسی مذہبی تفریق کے عمل کیا جانا چاہئے اور مقدمات کے اندراج میں کسی قسم کی بے ضابطگی کو عدالت کی بدنامی کے طور پر دیکھا جائے گا۔
اکتوبر 2022 کے اپنے حکم میں سپریم کورٹ نے دہلی، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کی حکومتوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کریں۔
مذہب کے نام پر ہم کہاں پہنچ گئے؟ یہ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے کہ ہم مذہب کو کہاں لے گئے ہیں۔ ججز غیر سیاسی ہیں اور ان کا کسی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کے ذہن میں صرف ایک ہی چیز ہے اور وہ ہے ہندوستان کا آئین۔