شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے زیر اہتمام ’’ترجمے کے مسائل‘‘ کے عنوان سے توسیعی خطبے کا اہتمام
نئی دہلی:شعبۂ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی کے زیر اہتمام ’’ترجمے کے مسائل‘‘ کے عنوان سے توسیعی خطبہ پیش کرتے ہوئے معروف محقق، نقاد اور جے این یو کے استاذ پروفیسر مظہر مہدی نے کہا کہ ترجمے کے ذریعے ہی اظہار کے نئے سانچے ظہور پذیر ہوتے ہیں۔ ترجمہ فکر اور اظہار میں گہرائی پیدا کرتا ہے۔ بطور خاص اردو میں نئی اصناف کا اضافہ ترجمے کے ذریعے ہی ممکن ہوسکا ہے۔ ترجمہ دراصل دو تہذیبوں، قوموں اور زبانوں کے درمیان باہمی تعلقات استوار کرنے کے لیے ایک ناگزیر عمل ہے۔ ترجمہ کوئی آسان کام نہیں بلکہ اس کے لیے دونوں زبانوں اور تہذیبوں پر یکساں عبور لازمی ہے۔
صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے صدرِ شعبہ پروفیسر احمد محفوظ نے کہا کہ پیشہ وارانہ سرگرمیوں سے ترجمے کا بہت گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اس حوالے سے جن مسائل کا ذکر ہوتا ہے ان پر پروفیسر مظہر مہدی نے عمدہ خیالات کا اظہار کیا ہے، چوں کہ ترجمے سے ان کا عملی رشتہ رہا ہے۔ پروفیسر مظہر مہدی کی نگرانی میں اس حوالے سے پی ایچ ڈی کے مقالے بھی لکھے گئے ہیں۔ صدرِ شعبہ نے مہمان مقرر کا گلدستے سے استقبال کیا۔
نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے خطبے کے کنوینر پروفیسر سرورالہدی نے کہا کہ پروفیسر مظہر مہدی کا علمی انہماک، تحقیقی دقت رسی اور تنقیدی دیانت ہمارے لیے لائق تقلید ہے۔ شعبے کے استاذ ڈاکٹر نوشاد منظر نے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ خطبہ ترجمے کے حوالے سے نئے گوشوں کو اجاگر کرتا ہے اور اس میں بصیرت کا سامان موجود ہے۔ خطبے کا آغاز شعبے کے طالب علم عبدالرحمن کی تلاوت سے ہوا۔ اس موقعے پر شعبے کے اساتذہ پروفیسر شہزاد انجم، پروفیسر خالد جاوید، پروفیسر ندیم احمد، پروفیسر عمران احمد عندلیب، ڈاکٹر خالد مبشر، ڈاکٹر مشیر احمد، ڈاکٹر سید تنویر حسین، ڈاکٹر محمد مقیم، ڈاکٹر محمد آدم، ڈاکٹر جاوید حسن، ڈاکٹر ساجد ذکی فہمی، ڈاکٹر شاہ نواز فیاض، ڈاکٹر ثاقب عمران، ڈاکٹر راہین شمع، ڈاکٹر غزالہ فاطمہ، ڈاکٹر خوشتر زریں ملک کے علاوہ بڑی تعداد میں ریسرچ اسکالر اور طلبہ و طالبات موجود تھے۔