قاہرہ: حکام کو ملک کے شمال میں دقہلیہ گورنری میں میت غمر سینٹر میں کوم النور گاؤں میں واقع آثار قدیمہ کی ہلال البیہ مسجد میں آگ لگنے کی اطلاع موصول ہوئی جس کے فوراً بعد وزارت سیاحت اور نوادرات نے امدادی ٹیموں کے ساتھ جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ مسجد آگ لگنے سے جل کرخاکستر ہوگئی۔ آثار قدیمہ سپریم کونسل نے آرکیالوجیکل، سائنسی اور انجینئرنگ ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے جو مسجد کے معائنے ،نقصان کا تعین کرے گی اور بحالی کا کام جلد شروع کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کی سفارش کرےگی۔ حکومت کا کہنا ہے کہ وہ مسجد کی تعمیر نوکے لیے فوری کام شروع کریں گے۔
سپریم کونسل آف نوادرات میں اسلامی، قبطی اور یہودی نوادرات کے شعبے کے سربراہ ڈاکٹر ابوبکر احمد نے وضاحت کی کہ آگ لگنے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے ابھی تحقیقات جاری ہیں۔ابتدائی معائنے میں امکان ظاہر کیا گیا ہے کہ مسجد میں آگ بجلی کے شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی۔ مسجد میں آتش زدگی کے نتیجے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
وزارت سیاحت اور نوادرات نے بتایا کہ آگ لگنے کے فوراً بعد کونسل میں زیریں مصر اور سینائی کے نوادرات کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد طمان کی سربراہی میں آثار قدیمہ کے حکام پر مشتمل کمیٹی قئم کی گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ مسجد کی لکڑی کی چھت جو کہ حال ہی میں 2013 میں مسجد کی بحالی کے کام کے دوران لگائی گئی تھی آگ سے متاثر ہونے کے علاوہ اس کے دروازے، کھڑکیاں اور اس کا منبرجل کر خاکستر ہوگئے۔یہ قابل ذکر ہے کہ ہلال بیہ مسجد یا "البیہ” مسجد کے نام سے جانی جاتی ہے۔ یہ دقہلیہ گورنری کی سب سے اہم آثار قدیمہ کی مساجد میں سے ایک ہے۔یہ مسجد کوم النور گاؤں میں واقع ہے اور اسے 1853 میں ہلال منیر بے نے تعمیر کیا تھا جو عبداللہ ہلال کے بیٹے تھے۔ان کا شمار گاؤں کے امیر لوگوں میں ہوتا تھا۔