غزہ: عالمی ادارہ صحت نے جمعہ کے روز اعلان کیا ہے کہ اسے غزہ کی پٹی میں بیماریوں کے پھیلاؤ پر گہری تشویش ہے، جہاں ہفتوں سے جاری اسرائیلی بمباری کے باعث رہائشیوں کو خوراک اور صاف پانی کی شدید قلت کے ساتھ پناہ گاہوں شدید بھیڑ کا سامنا ہے۔فلسطینی علاقوں میں تنظیم کے نمائندے رچرڈ پیپر کارن نے کہا کہ ہم سردیوں کا موسم آنے پر بیماریوں کے پھیلاؤ کے بارے میں بہت فکر مند ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ گنجان آباد علاقے میں شدید سانس کے انفیکشن کے 70,000 سے زیادہ کیسز اور ڈائریا کے 44,000 سے زیادہ کیسز کی نشاندہی کی گئی، یہ تعداد توقع سے کہیں زیادہ ہے۔اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے جمعرات کو اطلاع دی ہے کہ غزہ کی پٹی کو "بڑے پیمانے پر قحط” اور خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ پٹی کے تقریباً تمام باشندوں کو خوراک کی امداد کی اشد ضرورت ہے۔فوڈ پروگرام نے ایک بیان میں اشارہ کیا ہے کہ 7 اکتوبر کو لڑائی کے آغاز سے لے کر اب تک صرف 10 فیصد ضروری اشیائے خوردونوش غزہ میں داخل ہوئی ہیں۔ کچھ باشندے زندہ رہنے کے لیے دن میں صرف ایک وقت کا کھانا کھاتے ہیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے جمعرات کو کہا کہ گنجان آباد پٹی پر ہفتوں طویل اسرائیلی حملے کے بعد غزہ میں بیماری اور بھوک کا پھیلنا "ناگزیر” لگتا ہے۔ترک نے مشرق وسطیٰ کے دورے کے بعد جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر میں ممالک کو ایک غیر رسمی بریفنگ میں مزید کہا کہ "متعدی بیماریوں اور بھوک کا وسیع پیمانے پر پھیلنا ناگزیر ہے۔”